ٹرینڈنگ

روس سے فوسل ایندھن کی درآمد پر پابندی کیلئے یورپی یونین کا اجلاس

روس سے فوسل ایندھن Fossil fuel کی درآمد پر پابندی کیلئے یورپی یونین کا اجلاس ۔۔ لیکن متبادل ذرائع کیا ہیں ؟ ۔۔۔۔۔ ( تحقیق و تحریر معاشی تجزیہ کار .) ۔ یورپی یونین کے وزرائے توانائی گذشتہ روز سے برسلز میں اس بات پر غور شروع کر رہے ہیں کہ یوکرائن جنگ کے بعد روس کے تیل و گیس پر انحصار کیسے کم کیا جائے یا یوں کہیں کہ روسی انرجی سپلائی پر پابندیاں کیسے لگائی جائیں ۔ واضح رہے کہ یورپی ممالک روسی تیل اور گیس کے سب سے بڑے خریدار ہیں اور یوکرائن جنگ کی ابتداء سے لے کر اب تک یورپی یونین نے روس کو فوسل ایندھن کی مد میں 47 بلیئن یورو( 50 ارب ڈالر) ادا کئے ہیں ۔ گذشتہ ماہ یورپی یونین کی طرف سے بتایا گیا تھا کہ روس کو یورپی یونین کی طرف سے روزانہ ایک بلیئن یورو فوسل ایندھن کی مد میں ادا کئے جاتے ہیں جو کہ یوکرائن کے لئے یورپی امداد سے 35 گنا زیادہ ہے۔

یورپی یونین کے اہم ترین ملک جرمنی کا کہنا ہے کہ روسی فوسل ایندھن Fossil fuel پر پابندی کے حوالے یورپی یونین منقسم ہے۔ جرمن وزیر توانائی کے مطابق انکا ملک اس سال کے آخر تک روسی تیل پر پابندی سے نمٹنے کے قبل ہو جائے گا لیکن روسی گیس پر پابندی سے نہیں۔ دوسری طرف ہنگری روسی فوسل ایندھن Fossil fuel پر پابندی کا سب سے بڑا مخالف ہے۔ واضح رہے کہ 2020 میں ہنگری نے روس سے دنیا میں سب سے زیادہ 42 ارب مکعب فٹ گیس درآمد کی تھی اور اس کی معیشت کا مکمل دارومدار روسی فوسل ایندھن پر ہے۔ یورپی یونین کو درحقیقت فکر یہ کھائے جا رہی ہے کہ ہے کہ گیس کی رقم کو روس یوکرائن جنگ میں استعمال کر رہا ہے۔ عالمی ادارہ توانائی کی رپورٹ کے مطابق نصف کے قریب روسی آمدنی گیس اور تیل سے آتی ہے۔ پولینڈ کی وزیر ماحولیات نے روسی فوسل ایندھن پر فوری پابندی کا مطالبہ کیا ہے۔ وہ برسلز میں اجلاس کے لئے پہنچنے کے بعد بات چیت کر رہی تھیں۔ Urdu Markets

انہوں نے کہا کہ آج کی میٹنگ روسی تیل اور گیس کی رسد کے بارے میں ہے ۔ اینا موسکوا نے کہا روسی توانائی پر تازہ ترین پابندیوں کا فوری نفاذ ضروری ہے اور یہی پہلا قدم ہونا چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ وہ تمام روسی ایندھنوں پر فوری پابندیوں کا مطالبہ کریں گی کیونکہ ہمارے پاس کوئلہ پہلے ہی ہے اور گیس ناروے یا الجزائر سے حاصل کی جا سکتی ہے۔ اس لئے وہ کوشش کریں گی کہ روسی تیل اور گیس دونوں کو ہی نمٹا دیا جائے۔ روس دنیا میں امریکہ اور سعودی عرب کے بعد تیل برآمد کرنے والا تیسرا جبکہ گیس برآمد کرنے والا پہلا بڑا ملک ہے ۔ اس کی فوسل ایندھن کی پیداوار کا نصف یورپی یونین کا جاتا ہے۔ واضح رہے کہ روس کے کل رقبے 1 کروڑ 70 لاکھ مربع کلومیٹر میں سے 75 لاکھ مربع کلومیٹر سے زائد براعظم یورپ میں واقع ہے۔

اور یورپ کو گیس کی سپلائی کے لیے کئی اہم پائپ لائنیں جیسا کہ نارڈ سٹریم 1 ۔ یامال یورپ اور برادر ہڈ روس سے یورپی یونین کو گیس سپلائی کے لئے استعمال کی جاتی ہیں۔ لیکن یورپی یونین کے لیے سب سے بڑا مسئلہ یہ یے کہ تیل تو ٹینکرز کے ذریعے بھی عرب یا افریقی ممالک سے درآمد کیا جا سکتا ہے لیکن گیس مائع حالت میں پائپ لائنوں کے ذریعے ہی درآمد کی جاتی ہے۔ اگر یورپی یونین روسی گیس کی سپلائی پر مکمل پابندی عائد کر دیتی ہے تو اس کے پاس ایک ہی حل ہو گا کہ عرب ممالک یا ناروے سے LNG کے سودے کرے لیکن ایسا کرنے اور LNG کی لیکوڈ شکل میں ری پراسیسنگ یونٹس قائم کرنے میں کافی وقت درکار ہے ۔ لیکن یہاں ایک بنیادی سوال پیدا ہوتا ہے کہ تب تک یورپ کیا کرے گا ؟

دستبرداری

انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button