Pakistan Stock Exchange پر غیر یقینی سیاسی صورتحال کے اثرات.
Important decisions from Supreme Court of Pakistan are turning the investors sentiments negative.
Pakistan Stock Exchange میں آج کاروباری ہفتے کے پہلے روز منفی رجحان جاری ہے . KSE100 Index پندرہ روز بعد 80 ہزار کی نفسیاتی سطح سے نیچے آ گیا. اس طرح اختتام ہفتہ پر پیدا ہونیوالی مندی کی لہر وسعت اختیار کر گئی ہے.
غیر یقینی سیاسی صورتحال کے Pakistan Stock Exchange پر اثرات.
اگرچہ Pakistan کا سیاسی منظرنامہ گزشتہ دو سالوں سے گرد آلود دکھائی دے رہا ہے . تاہم گزشتہ ہفتے ملک کی اعلیٰ ترین عدالت یعنی Supreme Court of Pakistan سے آنیوالی فیصلوں اور اس پر حکومتی ردعمل سے صورتحال مزید گھمبیر ہوتی ہوئی نظر آ رہی ہے.
جب بھی سیاسی امور میں عدم استحکام کا دور ہوتا ہے یا سپریم کورٹ کے فیصلے آتے ہیں. Pakistani Capital Market پر اس کے منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں.
اس کی تازہ ترین مثال سابق وزیر اعظم عمران خان اور انکی جماعت کو ملنے والا ریلیف ہے . جس کے بعد حکومتی وزرا اور اراکین پارلیمنٹ کی طرف سے شدید ردعمل آیا ہے . یہ فیصلہ خاصا متوقع تھا . لیکن شائد حکمران اتحاد عدلیہ سے کچھ اور امیدیں لگائے ہوئے تھا.
فیصلہ سنانے والا بینچ منقسم تھا. لیکن اپنے ساتھ اسمبلی اور Pakistani Establishment میں بھی دراڑیں ڈال گیا . حکومتی بیانات سے اقتدار کی اندرونی کشمکش واضح ہو رہی ہے . وزیر اعظم شہباز شریف نے تو یہاں تک کہ دیا کہ وہ کسی کے دباؤ میں آنے کی بجائے مستعفی ہو کر گھر جانا پسند کریں گے.
یہی وہ محرک ہے جو کہ Pakistan Stock Market میں سرمایہ کاری کی حوصلہ شکنی کا باعث بنا. اور بینچ مارک انڈیکس دو سیشنز میں 2500 پوائنٹس کی مندی کا شکار ہوا.
سیاسی عدم استحکام کے معاشی اثرات.
سیاسی معاملات کے عدم استحکام کے دور میں عام طور پر Stock Market میں عدم یقینیت اور عدم استحکام دیکھنے کو ملتے ہیں. ہے۔ سیاسی بحران صورت میں سرمایہ کاروں کا اعتماد کم ہوتا ہے، جس کی وجہ سے وہ اثاثوں کی خرید داری سے پرہیز کرتے ہیں۔ یہ منفی اثرات PSX پر بھی آتے ہیں، جہاں سرمایہ کاروں کا سرمایہ کاری کا رجحان کم ہوا ہے اور Stocks کی قیمتوں میں کمی آ سکتی ہے.
دنیا بھر میں سیاسی منظرنامے اور معیشت کا چولی دامن کا ساتھ ہوتا ہے. چاہے آپ قلیل المدتی بنیادوں پر مثبت اثرات دکھانے میں کامیاب ہو بھی جائیں. طویل لمدتی سمت کا تعین اور سرمایہ کاروں کا اعتماد سیاسی استحکام سے ہی وابستہ ہے . اس وقت ضرورت اس امر کی ہے. کہ ڈگمگاتی ہوئی معیشت کو ٹریک پر لانے کیلئے مستقل بنیادوں پر منصوبہ بندی کی جائے ، وگرنہ ہر چھ ماہ بعد ہم ڈیفالٹ ہونے کے دھانے پر کھڑے ہوں گے.
دستبرداری
انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔