UK General Elections اور British Economy پر اثرات.

Investors refrained to place Fresh orders; Labour Party expected to win in Polls

British General Elections میں ووٹنگ کا عمل جاری ہے. جس کے باعث  آج GBPUSD محدود رینج اپنائے ہوئے ہے.
عام انتخابات میں ووٹنگ کے لیے North Ireland ، Scotland، Wales اور England میں 40 ہزار پولنگ سٹیشن قائم کیے گئے ہیں۔یہ عمل توقع سے پہلے ہو رہا ہے کیونکہ توقعات موسم خزاں میں General Elections کے لیے تھیں.

آج عملی طور پر British Financial Markets بند ہیں. اور Europe کا یہ سب سے بڑا Corporate Sector پول رزلٹس پر نظریں جمائے ہوئے ہیں . جو کہ اب چند گھنٹوں کی دوری پر ہے . تاہم معاشرتی سے زیادہ اسکے اثرات British Economy پر متوقع ہیں.

رائے عامہ کے جائزوں نے سٹارمر کی بائیں بازو کی پارٹی کو بھاری اکثریت سے کامیابی کے راستے پر ڈال دیا ہے. لیکن یہ بھی کہا جارہا ہے کہ بہت سے ووٹر صرف Conservative کے لڑائی اور ہنگامہ آرائی پر مبنی اقتدار کے بعد تبدیلی چاہتے ہیں. جس کی وجہ سے  گزشتہ آٹھ سالوں میں پانچ وزیر اعظم بنے.

تاہم یہ France میں انتہائی دائیں بازو کی سخت گیر جماعت کی کامیابی. کے برعکس برطانیہ میں ووٹرز کا رجحان اعتدال پسند British Labor Party کی طرف ہے.

UK General Elections کے نتائج British Economy پر کیسے اثر انداز ہو سکتے ہیں؟

معاشی ماہرین کے مطابق British Government نے UK CPI Report میں Headline Inflation کی سطح معمول کے قریب آنے اور اپنی مقبولیت میں اضافے کی توقع پر یہ قدم اٹھایا. تا کہ عوام کو House of Commons کے اراکین منتخب کرنے کا موقع مل سکے. یہی وجہ ہے کہ انتخابات کے اعلان سے لے کر اب تک British Poundکی قدر ہر نئے سیشن کے ساتھ مستحکم ہوتی رہی.

UK General Elections اور British Economy پر اثرات.
GBPUSD as on 4th July, after Polling Started

آج وہ دن ہے جب  طاقت اور British Politicians کا مستقبل West Minister سے دوبارہ عوام کے ہاتھوں میں آ گیا. اور سب سے اہم بات یہ ہے کہ ملک کی  نئی سمت کا تعین بھی عوام ہی کر رہے ہیں.

Ukraine اور Middle East کی جنگوں نے  British Economy کو کیسے متاثر کیا؟

Ukraine پر روسی حملے  کے بعد سے دنیا کی یہ  طاقتور ترین اقتصادی طاقت معاشی بحالی کی جدوجہد کرتی ہوئی دکھائی دے رہی ہے . گزشتہ دو سالوں کے دوران چار وزرائے اعظم کوئی ٹھوس Economic Plan نہ دینے کے سبب تبدیل ہوئے. خود رشی سوناک کئی مرتبہ ملک میں Recession کا اعتراف کر چکے ہیں. جبکہ انکی پیشرو لیز ٹرس محض 45 روز حکومت کر پائی تھیں.

اگرچہ حالیہ عرصے میں Consumer Price Index میں کمی آئی ہے. تاہم اسوقت بھی ملک میں Energy Crisis جاری ہے. جن کی قیمتیں World War 2 کے بعد بلند ترین سطح پر آ گئی ہیں.

اس دوران  British Government کی جانب سے متعدد اقدامات کئے گئے ہیں. تاہم اسکے باوجود Ukraine War اور Middle East War جیسے Geopolitical تنازعات سے ملک ایک مرتبہ پھر Recession کی طرف بڑھ رہا ہے. تین ماہ قبل یعنی مارچ میں   Yemen پر حملے اور Red Sea Seizure سے ایک نیا معاشی بحران جنم لے رہا ہے ، خیال رہے کیہ اس حملے کے بعد Sunak Administration سخت تنقید کی زد میں رہی ہے.

انتخابات کا قبل از وقت اعلان.

انتخابات کے اعلان پر   British Ruling Party میں یہ تاثر عام تھا  کہ ابھی الیکشن کروا لو ورنہ کوئی نیا Financial Crisis جنم لے سکتا ہے.

رشی سوناک  اب تک اپنے کچھ مقاصد پورے کر چکے ہیں. یا بظاہر انھیں پورا کرنے کی راہ پر تھے ۔ حالیہ عرصے کے دوران Consumer Price Index میں کمی انکی ایک کامیابی کے طور پر دیکھی جا سکتی ہے۔

ظاہر ہے کہ اس میں کمی صرف حکومتی اقدامات کے باعث عمل میں نہیں آئی. لیکن حکومتوں پر اس وقت بھی تنقید ہوتی ہے جب Inflation آسمان  کو چھو رہی ہو. اس لیے یہ بات معقول محسوس ہوتی ہے کہ جب Real Inflation کی شرح میں کمی واقع ہو. تو حکومت اس کا کچھ کریڈٹ لے سکتی ہے. اور سوناک نے ایسا ہی کیا ہے۔

مجموعی طور پر British Economic Overview میں بھی گزشتہ کئی ماہ کی نسبت بہتری نظر آ رہی ہے.

 

دستبرداری

انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button