Overseas Investors Chamber کی Pakistan کے حوالے سے رپورٹ جاری.

Survey data highlights security concerns about Foreign Investment and Tax System

Overseas Investors Chamber کی Pakistan کے حوالے سے رپورٹ جاری کر دی گئی. جس میں جنوبی ایشیائی ملک میں Foreign Investment کے حوالے سے سیکورٹی خدشات کا اظہار کیا گیا ہے. علاوہ ازیں Federal Board of Revenue کے Tax System کو بھی انتہائی پیچیدہ قرار دیا گیا ہے.

Overseas Investors Chamber کی Pakistan کے حوالے سے رپورٹ.

Pakistan میں سیکیورٹی کی مجموعی صورتحال گزشتہ سال کے مقابلے رواں سال مزید خراب ہوگئی. غیر ملکی سرمایہ کاروں نے ملک کی سیکیورٹی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا ہے.

Overseas Investors Chamber کی رپورٹ میں جنوبی ایشیائی ملک کو Foreign Investment کے حوالے سے غیر تسلی بخش نظام کا حامل ملک کہا گیا ہے. خیال رہے کہ یہ دنیا بھر کے سرمایہ کاروں کا مرکزی پلٹ فارم ہے. جس کی سفارشات کو بین الاقوامی اداروں میں بھی انتہائی اہم تصور کیا جاتا ہے.

Security کی غیر یقینی صورتحال.

OICCI کے مطابق گزشتہ ایک سال کے دوران Pakistan میں سرمایہ کاری کرنیوالے افراد میں سے زیادہ تر واپس جانے کا سوچ رہے ہیں. جس کی وجہ مرکزی نظام کی عدم موجودگی اور غیر ملکی افراد پر ہونے والے حملے ہیں . ان حالات میں Telenor ، Shell اور Wateen جسے بڑے ادارے ملک سے اپنے تمام اثاثے فروخت کر چکے ہیں . سروے کے مطابق Mehran اور Honda کے آپریشنز بھی محدود ہو گئے ہیں .

اعداد و شمار کے مطابق Pakistani Government اپنے سب سے بڑے شراکت دار China کے تحفظات دور کرنے میں ناکام رہی. جو Road and Belt Initiative کے تحت ملک میں 50 ارب ڈالرز سے زائد کی سرمایہ کاری کر چکا ہے، رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ CPEC میں کام کرنے والے زیادہ تر Chinese Engineers and Professionals پاکستان سے واپسی کے خواہشمند ہیں. 

Pakistani Economic Model اکیسویں صدی میں Stone Age کی منہ بولتی تصویر.

رپورٹ مرتب کرنے والی ٹیم نے  Pakistani Economy کے تمام سیکٹرز میں وسیع تر Macro Economic Reforms کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے لکھا ہے. کہ یہ عہد جدید میں پتھر کے زمانے کی منہ بولتی تصویر ہے. اور ایسے ممالک میں غربت معاشرے کے مختلف طبقات پر گہرے اثرات مرتب کرتی ہے. 

Country Director نے Energy اور Agriculture Sectors میں پائے جانے والے نقائص کا ذکر کرتے ہوئے کہا. کہ ملکی نظام میں اصلاحات کے تمام تر فوائد مخصوص ہاتھوں میں سمٹ کر رہ گئے ہیں. جس کے نتیجے میں تمام تر بوجھ متوسط اور تنخواہ دار طبقے پر پڑ رہا ہے. یہی صورتحال رہی تو آئندہ دس سالوں میں ملک کی تین چوتھائی آبادی خط غربت سے نیچے آ جائیگی .

Economic System کی بنیادی خامیوں کو دور کیا جائے.

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ زرعی ان اہم شعبوں میں Policies کی ناکامیوں اور بگاڑ کو دور کیا جانا چاہئے۔ Agriculture میں مخصوص طبقے کیلئے Subsidies اور قیمتوں کی پابندی کو ختم کرنے والے ان امور کی Reforms کی ضرورت ہے، جو چھوٹے کسانوں کو کم آمدنی والے  دائرے میں مقید کردیتے ہیں اور زیادہ Resources کے استعمال والے اور ماحول کو نقصان پہنچانے والے پیداواری طریقوں کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔

دستبرداری

انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button