اسٹیٹ بینک: پالیسی ریٹ میں 100 بنیادی پوائنٹس اضافہ، روپے میں گراوٹ

اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے پالیسی ریٹ میں 100 بنیادی پوائنٹس اضافہ کر دیا۔ جس کے بعد پاکستانی روپے کی قدر میں گراوٹ واقع ہوئی۔ مرکزی بینک کی آفیشل ویب سائٹ پر جاری کردہ پریس ریلیز کے مطابق مانیٹری پالیسی کمیٹی کا شیڈولڈ اجلاس آج منعقد ہوا۔ جس میں پالیسی ساز اراکین نے ملک میں افراط زر کی شرح پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ٹرمینل ریٹس میں اضافے کا فیصلہ کیا۔ جو کہ فوری طور پر نافذ العمل ہو گا۔

علان میں مزید کہا گیا ۔ بیان کے مطابق کمیٹی نے نوٹ کیا کہ رواں ماہ کے دوران مہنگائی 52 سال کی بلند ترین سطح 35.4 فیصد سالانہ پر پہنچ گئی جو کہ دنیا بھر میں سب سے زیادہ ہے۔ اسٹیٹ بینک کے بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اگرچہ افراط زر کی شرح بلند رہی لیکن اسکے باوجود پرائس انڈیکس گذشتہ دو ماہ کے دوران یکساں سطح پر رہا۔ کمیٹی آج کے فیصلے کو قیمتوں کے استحکام کا مقصد حاصل کرنے کیلئے اہم اقدام کے طور پر دیکھتی ہے۔

مرکزی بینک کے بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کمیٹی نے تین اہم پوائنٹس کا مشاہدہ کیا ہے جن کے اثرات اقتصادی منظر نامے پر مرتب ہونے کی توقع ہے۔ جن میں سے پہلا Current Account Deficit کا توقعات سے زیادہ کم ہونا ہے جس کی بڑی وجہ درآمدی حجم میں کمی ہے۔ دوسرا پہلو عالمی مالیاتی فنڈ (IMF) کے ساتھ معاشی پروگرام کی بحالی کیلئے مثبت پیشرفت کا ہونا ہے جس سے مستقبل قریب میں پاکستان کے غیر ملکی زرمبادلہ ذخائر (Foreign Exchange Reserves) مستحکم ہونے کی توقع ہے۔

ان کے علاوہ تیسرا پہلو عالمی بینکنگ بحران کے بعد مالیاتی نظام پر پڑنے والا دباؤ ہے۔ تاہم کمیٹی نے اس حقیقت پر اطمینان کا اظہار کیا کہ ابھی تک پاکستانی بینکس اپنے نظام پر مضبوطی سے قائم ہے اور لیکوئیڈیٹی کے مسائل نہ ہونے کے برابر ہیں۔ تاہم اراکین نے اس حوالے سے محتاط حکمت عملی اختیار کرنے کا فیصلہ کیا کیونکہ کمیٹی کی متفقہ رائے یہ رہی کہ پاکستان عالمی مالیاتی نظام کا حصہ ہے اور اس سے جڑے خطرات اسے بھی متاثر کر سکتے ہیں۔

رئیل اکنامک سیکٹر سست روی کی نشاندہی کر رہا ہے۔ جبکہ درآمدات کم ہونے سے بیرونی شعبے کا دباؤ محض 7 کروڑ 40 لاکھ ڈالرز پر آ گیا۔ واضح رہے کہ گذشتہ ایک سال کے دوران اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی طرف سے کیش ریٹس میں مسلسل اضافہ کیا گیا ہے۔ یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ مانیٹری پالیسی فیصلے سے قبل 200 بنیادی پوائنٹس اضافے کی پیشگوئی کی جا رہی تھی۔

مارکیٹ کا ردعمل۔

مانیٹری پالیسی کمیٹی کا فیصلہ پاکستان اسٹاک ایکسچینج (PSX) میں کاروباری سرگرمیاں بند ہونے کے بعد سامنے آیا۔ جس کی وجہ سے اس کے اثرات کل مرتب ہونے کی توقع ہے۔ تاہم توقعات سے کم اضافے کے بعد پاکستانی روپے کی قدر میں گراوٹ دیکھی گئی۔ جبکہ اس کے مقابلے میں امریکی ڈالر (USDPKR) اوپن مارکیٹ میں 3 روپے اصافے کے ساتھ 287 روپے کی سطح پر آ گیا ہے۔

دستبرداری

انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button