PBOC Loan Prime Rates بغیر کسی تبدیلی کے برقرار، آسٹریلئن اور نیوزی لینڈ ڈالرز میں مندی
چینی مرکزی بینک کی قرضوں پر شرح سود 3.45 فیصد ہے۔
PBOC Loan Prime Rates کا فیصلہ کر دیا گیا۔ جس کے بعد آسٹریلیئن اور نیوزی لینڈ ڈالرز میں مندی دیکھی جا رہی ہے۔
مرکزی بینک کا فیصلہ توقعات کے برعکس۔
پیپلز بینک آف چائنا نے قرضوں پر شرح سود بغیر کسی تبدیلی کے 3.45 فیصد سالانہ پر برقرار رکھی ہے۔ جبکہ طویل المدتی قرضوں کیلئے LPR کی سطح 4.20 فیصد ہے۔ معاشی ماہرین چینی یوان کی حالیہ گراوٹ کو دیکھتے ہوئے 25 بنیادی پوائنٹس اضافے کی پیشگوئی کر رہے تھے۔
ایشیائی ملک میں تفریط زر (Deflation) کے خدشات کو مدنظر رکھتے ہوئے مالیاتی ڈھانچے میں بڑے پیمانے پر تبدیلیوں کے سگنلز دیئے جا رہے ہیں۔ اور آج کے پریس ریلیز سے قرض میں ڈوبے ہوئے ریئل اسٹیٹ سیکٹر کو ریلیف ملنے کا امکان پیدا ہوا ہے۔ تاہم اصلاحاتی عمل کے لئے آج ریٹس میں اضافے کا عندیہ دیا جا رہا تھا.
چینی معیشت کی صورتحال۔
رواں سال کے دوسرے کوارٹر میں عالمی رسد کا توازن بری طرح سے بگڑا ہے۔ جس کی بنیادی وجہ دنیا کو 60 فیصد سے زائد صنعتی اور تیار شدہ اشیاء فراہم کرنیوالے ملک چین کی معاشی صورتحال ہے۔ چینی انڈسٹری اور ریئل اسٹیٹ سیکٹر قرض میں ڈوبے ہوئے ہیں۔ اور اشیاء کی قیمتیں بڑھنے کی بجائے کم ہو رہی ہیں۔
گذشتہ 6 ماہ ایشیائی طاقت اور دنیا کی دوسری بڑی معیشت کیلئے بری خبریں لے کر آئے۔ ملک کو کورونا کے بعد کھولی جانیوالی معیشت کی بحالی کا بڑا چیلنج درپیش ہے۔ بیروزگاری اور غربت حد سے زیادہ بڑھے ہوئے ہیں اور کئی بڑی چینی کمپنیوں کو ڈیفالٹ کا سامنا ہے۔ اگرچہ بیجنگ انتظامیہ اسکے لئے Fiscal Recovery Plan تیار کر رہی ہے۔ لیکن عالمی ادارے اس 2023ء میں مجموعی شرح نمو کم رہنے کا خدشہ ظاہر کر رہے ہیں۔
PBOC Loan Prime Rates پر مارکیٹ کا ردعمل۔
پریس ریلیز جاری ہونے کے بعد امریکی ڈالر کے مقابلے میں آسٹریلیئن ڈالر (AUDUSD) کی قدر میں مندی دیکھی جا رہی ہے۔ اسوقت یہ 0.6450 کے قریب ٹریڈ کر رہا ہے۔ Aussie ڈالر کی ٹریڈنگ رینج 0.6451 سے 0.6465 کے درمیان ہے۔
دوسری طرف نیوزی لینڈ ڈالرز میں بھی 0.5950 کی سپورٹ بریک کرتے ہوئے 0.5937 پر ٹریڈ کرتا ہوا دکھائی دے رہا ہے۔
چینی بینچ مارک ریٹس کو بغیر کسی تبدیلی کے برقرار رکھنے سے ایشیائی اسٹاکس میں بھی مندی کی لہر ریکارڈ کی گئی ہے۔ معاشی ماہرین اسے تفریط زر کے باقاعدہ اعلان سے تشبیہ دے رہے ہیں۔
چینی تفریط زر کیا ہے اور یہ کیوں ایک بڑا رسک فیکٹر ہے۔ ؟
تفریط زر ایسی صورتحال کو کہتے ہیں، جب اشیاء کی قیمتیں یعنی کنزیومر پرائس انڈیکس 2 فیصد کے مقررہ ہدف سے بھی کم ہو جائے۔ دنیا نے اس کا سامنا 1940 کے عشرے میں دوسری عالمی جنگ کے دوران کیا تھا اور اسے اثرات 70 کی دہائی تک محسوس کئے جاتے رہے۔
دستبرداری
انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔