پاکستانی بانڈز کی قدر میں اضافہ۔ IMF معاہدے پر عمل درآمد

عالمی مارکیٹ میں پاکستان کے جاری کردہ یورو بانڈز کی قدر میں 60 فیصد تیزی

پاکستانی بانڈز کی قدر میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ جس کی بنیادی وجوہات IMF معاہدے پر عمل درآمد کا آغاز اور رقم کی منتقلی ہے۔ جس کی تصدیق پاکستانی حکام نے بھی کر دی تھی۔

پاکستانی بانڈز پر اثر انداز ہونیوالے عوامل

عالمی مارکیٹس میں پاکستان کے جاری کردہ Euro Bonds کی قدر 53 سینٹس فی ڈالر پر آ گئی ہے۔ اس طرح اس میں گذشتہ دو روز کے دوران 60 فیصد تیزی ریکارڈ کی گئی۔ جبکہ اس سے قبل انکی Credit Debit Swapping یعنی CDS کی ادائیگی کے باوجود ملک کے دیوالیہ ہونے کی افواہوں کے بعد یہ 25 سینٹس فی ڈالر تک آ گئے تھے۔

معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ زرمبادلہ ذخائر بہتر ہونے اسر عالمی ریٹنگ ایجنسیز کی طرف سے مثبت رپورٹس سے 2027ء میں میچور ہونیوالے ان طویل المدتی بانڈز کی طلب (Demand) میں اضافہ ہوا ہے۔ جس میں آنیوالے عرصے کے دوران مزید نہتری آنے کی توقع ہے۔

29 جون کو پاکستان اور عالمی فنڈ کے درمیان ملک کا معاشی بحران کم کرنے کے لئے Stand By Arrangement کے تحت 9 ماہ کی مدت کا اسٹاف لیول معاہدہ طے پا گیا تھا اور IMF کے بورڈ آف ڈائریکٹرز نے 12 جون کے اجلاس میں اس کی باضابطہ طور پر منظوری دے دیتھی۔ جس کے بعد گذشتہ روز اس بیل آؤٹ پیکج کی 1.2 ارب ڈالرز پر مشتمل پہلی قسط State Bank of Pakistan کو موصول ہو گئی تھی۔

یہ یورو بانڈز کیا ہوتے ہیں اور ان سے ملکی معیشت پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں ؟

یہ بانڈز 2017ء میں اسوقت کی پاکستانی حکومت نے عالمی مارکیٹ سے قرض اٹھانے کیلئے جاری کئے تھے۔ جس کی انشورنس کو کریڈٹ ڈیبٹ سویپ یعنی CDS کہا جاتا ہے۔ جیسا کہ اوپر بیان کیا گیا ہے یہ یورو بانڈ امریکہ ڈالر کے ساتھ منسلک ہوتے ہیں اور انہیں نیلامی کے ذریعے سرمایہ کاروں کو پرکشش منافع پر پیش کیا جاتا ہے۔ اس کے خریداروں میں پیرس کلب سمیت کئی اہم عالمی فورمز بھی شامل ہیں۔

اپنی لانچنگ کے وقت انکی قدر 1 ڈالر تھی تاہم کورونا کی عالمی وباء کے بعد ان کی قدر نصف رہ گئی تھی۔ عالمی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق 2022ء میں تحریک عدم اعتماد کے ذریعے حکومت کی تبدیلی اور سنگین مالیاتی بحران کے بعد یہ سرمایہ کاری بانڈز جنہیں قرض حاصل کرنے کیلئے استعمال کیا جاتا ہے محض 25 سینٹس فی ڈالر تک آ گئے تھے۔

پاکستانی بانڈز

ان کی قدر مستحکم ہونے کا مطلب عالمی اداروں میں پاکستان کی ساکھ بہتر ہونا ہے جو کہ ملکی معیشت اور کرنسی پر مثبت اثرات مرتب کرتے ہیں۔ یاد رہے کہ انکا منافع میچورٹی کی مدت پوری ہونے پر ادا کرنا ہوتا ہے اور پاکستانی بانڈز 2027ء کے آخر میں میچور ہو جائیں گے۔

دستبرداری

انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button