PSX میں تیزی کا رجحان ، پالیسی ریٹس برقرار رکھنے کے اثرات .
گزشتہ 7 سالوں میں پہلی بار دن کے وسطی سیشن میں بینچ مارک انڈیکس 52 ہزار کی نفسیاتی سطح عبور کر گیا
PSX میں کاروباری دن کا اختتام تیزی کے رجحان پر ہوا. جس کی بنیادی وجہ آج SBP Monetary Policy کا بغیر تبدیلی کے برقرار رکھا جانا ہے .
SBP Monetary Policy کے PSX پر اثرات.
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے جاری کردہ پریس ریلیز می بتایا گیا ہے کہ Monetary Policy Committee کا دو روزہ اجلاس اسلام آباد میں منعقد ہوا۔ جس میں عالمی مارکیٹس کی صورتحال ، IMF کے ساتھ معاہدے ، Headline Inflation اور ملکی نظام زر پر تفصیلی بحث کی گئی۔
ممبران نے نوٹ کیا کہ ستمبر 2023ء کے دوران ملک میں افراط زر کی شرح 32 فیصد کے قریب پہنچ گئی۔ جو کہ گذشتہ تین ماہ کے دوران بلند ترین سطح ہے۔ تاہم یہ نکتہ بھی اٹھایا گیا کہ پیٹرولیئم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کے رواں ماہ مثبت اثرات مرتب ہونے کی توقع ہے ، جس سے آئندہ CPI Report جو کہ نومبر میں جاری کی جائے گی ، میں مہنگائی کی شرح کم ہو گی اور صارفین کی قوت خرید میں بھی اضافے کا امکان ہے۔
دوسری ششماہی کا معاشی منظرنامہ مثبت رہنے کی توقع۔
فیصلہ ساز اراکین نے حالیہ عرصے کے دوران پاکستانی روپے کی قدر مستحکم ہونے پر اظہار اطمینان کیا اور لیبر مارکیٹ پر دباؤ میں کمی کی توقع ظاہر کی ۔ یہ بھی پوائنٹ آؤٹ کیا گیا کہ اسوقت ملک میں Unemployment Rate ایشیائی ممالک میں سب سے زیادہ اور دوہرا ہندسہ عبور کر گیا ہے۔ جو کہ Growth Rate کیلئے منفی ٹریگر ثابت ہو سکتا ہے۔
کمیٹی نے بیرونی ادائیگیوں اور نومبر میں عالمی مالیاتی فنڈ کے جائزے کو مدنظر رکھتے ہوئے کئے گئے پیشگی انتظامات کا بھی تفصیلی جائزہ لیا اور انہیں اطمینان بخش قرار دیا۔ سینیئر اراکین نے Policy Rates کنزیومر پرائس انڈیکس (CPI) کے مطابق قراف دیئے اور پیشگوئی کی کہ مرکزی بینک پر موجود دباؤ میں کمی آئے گی۔
یہ بھی نوٹ کیا گیا کہ حکومتی اور عسکری اداروں کی طرف سے امریکی ڈالر کی بلیک مارکیٹنگ اور اسمگلنگ کے خاتمے سے مقامی فوریکس مارکیٹ کی اصلاح ہو گی اور لیکوئیڈٹی مزید مضبوط ہو گی۔ ان اقدامات سے کرنسی آنیوالے دنوں میں مستحکم ہونے کا عمل جاری رہے گا۔
سخت مانیٹری پالیسی برقرار رکھنے کا فیصلہ۔
اجلاس میں معاشی ماہرین اور سابقہ پالیسی میکرز کی رائے کا بھی جائزہ لیا گیا اور ملکی و بین الاقوامی حالات کے مطابق سخت مانیٹری پالیسی طویل المدتی بنیادوں پر برقرار رکھنے پر زور دیا گیا۔ مانیٹری میٹنگ کے دوران غذائی اجناس کی پیداوار بالخصوص خریف کی فصل توقعات سے بہتر رہنے کو تسلی بخش کہا گیا اور زرعی قرضوں کی فراہمی کے طریقہ کار کو مزید بہتر بنانے پر بھی اتفاق ہوا۔
چند اراکین نے گورنر شمشاد اختر کی توجہ آئل اینڈ گیس مارکیٹنگ سیکٹر کے خسارے کی طرف مبذول کرواتے ہوئے خدشہ ظاہر کیا کہ گیس اور بجلی کے نرخوں میں کئے جانیوالے اضافے سے اگرچہ گردشی قرضوں میں کمی آئے گی تاہم پیداواری عمل متاثر ہو سکتا ہے۔ جس سے سالانہ قومی آمدنی اور شرح نمو نیچے آ سکتا ہے۔ چنانچہ شرکاء نے اتفاق کیا کہ دسمبر اجلاس می مانیٹری پالیسی معاشی رپورٹس اور ریئل سیکٹر گروتھ کا جائزہ لے کر متعین کی جائے گی۔
مارکیٹ کی صورتحال .
KSE100 انڈیکس میں معاشی سرگرمیاں437 پوائنٹس کے اضافے سے 51920 پر بند ہوئیں۔ اسکی بلند ترین سطح 52088 رہی۔ گزشتہ 7 سالوں میں پہلی بار دن کے وسطی سیشن میں بینچ مارک انڈیکس 52 ہزار کی نفسیاتی سطح عبور کر گیا .
دوسری طرف KSE30 میں بھی دن کا اختتام 131 پوائنٹس اوپر 17782 پر ہوا۔ انڈیکس کی ٹریڈنگ رینج 17647 سے 17865 کے درمیان رہی۔
آج کیپٹل مارکیٹ میں 45 کروڑ 53 لاکھ شیئرز کا لین دین ہوا . جن کی مجموعی قدر 15 ارب 63 کروڑ روپے بنتی ہے . شیئرز بازار میں 356 کمپنیوں نے ٹریڈ میں حصہ لیا . جن میں سے 188 کی اسٹاک ویلیو میں تیزی ، 146 میں مندی جبکہ 22 میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی .
دستبرداری
انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔