گولڈ کی قدر میں کمی ، US Bonds Yields میں اضافہ
منفی U.S Oil Inventories Data ریلیز ہونے کے بعد سنہری دھات دباؤ میں دکھائی دے رہی ہے۔
گولڈ کی قدر میں کمی واقع ہوئی ہے۔ منفی US Crude Oil Data ریلیز ہونے کے بعد 10 سالہ مدت کی US Bonds Yields میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ جس سے Commodities کے سرمایہ کار محتاط انداز اختیار کئے یوئے ہیں۔ جبکہ گذشتہ روز ریلیز ہونے والے ISM Survey Data کے منفی اعداد و شمار سے بھی مارکیٹ کے رسک فیکٹر میں اضافہ ہوا۔
فائنانشل رپورٹس اور Geo Political Tensions کے گولڈ کی قدر پر اثرات
آج دو رہورٹس ریلیز کی گئیں۔ جن میں سے ADP Jobs Data کی ریڈنگ تو توقعات سے کہیں زیادہ مثبت رہی اور امریکی لیبر مارکیٹ میں 3 لاکھ 24 ہزار نئی ملازمتوں کا اضافہ ہوا۔ تاہم اسکے بعد U.S Crude Oil Inventories کے اعداد و شمار خلاف توقع خاصے منفی آئے ہیں۔ ملک کے اسٹریٹیجک ذخائر میں ہفتے 17 سو ملیئن بیرلز کی کمی آئی ہے۔ جبکہ تخمینہ 13 سو ملیئن کا تھا۔
دو اہم معاشی رپورٹس کا متضاد ڈیٹا Inflation کے دباؤ اور کساد بازاری (Recession) کو ظاہر کر رہا ہے۔ ایسی صورتحال کا حقیقی ایڈوانٹیج امریکی ڈالر اور محکمہ خزانہ کے بانڈز حاصل کرتے ہیں۔
گذشتہ روز ریلیز ہونیوالے US ISM Data کے منفی اعداد و شمار سے فیڈرل ریزرو کی ستمبر میں ہونیوالی میٹنگ کیلئے Rate Hike Program جاری رکھنے کا امکان پیدا ہوا ہے۔ جس سے امریکی ڈالر اور 10 سالہ مدت کی U.S Bonds Yields میں تیزی دیکھی گئی۔
خیال ریے کہ FOMC نے جولائی میں 25 بنیادی پوائنٹس شرح سود میں اضافے کا فیصلہ کیا تھا تاہم چیئرمین فیڈ جیروم پاول کی پریس کانفرنس میں سخت مانیٹری پالیسی ترک کرنے کے اشارے سے امریکی ڈالر انڈیکس (DXY) پر انتہائی منفی اثرات مرتب ہوئے تھے۔
پاول نے کوئی واضح اعلان کرنے سے گریز کیا تھا تاہم انکی پریس کانفرنس میں Growth Rate میں اضافے پر زور دینے سے مارکیٹ پلیئر نے آنیوالے مہینوں کے دوران پالیسی ریٹس میں مزید تبدیلی نہ کیا جانا ہی اخذ کیا۔
چینی معاشی پالیسی اور مارکیٹ موڈ میں تبدیلی
گذشتہ روز چینی معاشی پالیسی کا اعلان کیا گیا۔ جس میں Smart Chips کی درآمدات پر ڈیڈلاک برقرار رہنے اور مقامی سطح پر فنڈز مختص کرنے کا تو کہا گیا تاہم اس میں معاشی بحالی کا کوئی جامع پلان موجود نہیں تھا اور نہ ہی بین الاقوامی مارکیٹ میں استحکام رسد کیلئے کوئی سگنل دیکھا گیا۔ جس سے کساد بازاری (Recession) کا خطرہ دوبارہ امریکی ڈالر کی طلب میں اضافے کا بنیادی محرک بنا۔
جبکہ اس کے مقابلے میں یورو سمیت دیگر تمام کرنسیز اور کماڈٹی اثاثے بیک فٹ پر آ گئے۔ حالیہ عرصے میں بیجنگ اور واشنگٹن کے درمیان ایک عشرے تک معطل رہنے والے رابطوں کا دوبارہ آغاز ہوا ہے۔ تاہم یہ محض ابتداء ہے اور کئی حساس معاملات پر بات چیت ہونا باقی ہے۔
اپنے قارئین کو بتاتے چلیں کہ چین برکس کے معاشی فورم کی مشترکہ کرنسی لانچ کرنے پر کام کر رہا ہے جس کے بیک اینڈ پر امریکی ڈالر کی بجائے گولڈ اور قیمتی دھاتیں تصفیئے کے لئے استعمال ہوں گی۔ اس سے ایشیائی اور افریقی مارکیٹس میں میٹلز کی خریداری میں اضافہ ہوا تھا۔
ٹیکنیکی جائزہ
ٹیکنیکی اعتبار سے گولڈ نیوٹرل منظرنامہ اور جھکاؤ اختیار کئے ہوئے اپنی 20 اور 50 روزہ موونگ ایوریجز سے نیچے اور رواں ماہ کی کم ترین سطح کے قریب ٹریڈ کر رہا ہے۔ یہ دونوں ٹرینڈ لائنز اسے بنیادی سپورٹ مہیا کر رہی تھیں۔ تاہم 200SMA سے اوپر ہونے کی وجہ سے اس میں فروخت کا رجحان بھی موجود ہے۔
4 گھنٹوں کے ٹریڈنگ چارٹ پر اسکا محور 1944 ہے جو کہ اسوقت اسکی پہلی مزاحمت بھی ہے۔ سپورٹ لیولز 1934، 1920 اور 1905 ہیں۔ تیسری سپورٹ بریک ہونے پر یہ فروخت کا دباؤ 1885 کی طرف جانے کا سبب بن سکتا ہے۔ جبکہ اسکی مزاحمتی حدیں (Resistance Levels) 1944 ، 1954 اور 1970 ہیں۔ تیسری مزاحمت عبور کرنے پر بننے والی ٹرینڈ لائن 2 ہزار ڈالرز فی اونس کی طرف راستہ ہموار کر دے گی۔
دستبرداری
انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔