Commodity Market کیلئے رواں سال کا دوسرا کوارٹر کیا اہمیت رکھتا ہے ؟

سرمایہ کاروں میں Rate Hike Program کا خوف ختم ہو رہا ہے۔

Commodity Market میں دوسرے کوارٹر کے اختتام پر سرمایہ کار خاصے پراعتماد نظر آ ریے ہیں اور نہ صرف Rate Hike Programs اور Recession کے رسک فیکٹرز ختم ہو رہے ہیں بلکہ انکی طلب میں بھی اضافہ ہوا ہے۔

Commodity Market کو متحرک کرنیوالے فیکٹرز

سب سے اہم فیکٹر یوکرائن پر روسی حملے کے بعد Geo Political Tensions کی وجہ سے عدم استحکام رسد ہے۔ جس سے سپلائی سائیڈ بری طرح متاثر ہوئی اور کساد بازاری کے خطرے نے دنیا بھر کی مارکیٹس میں مارکیٹ پلیئرز کو خوف میں مبتلا کر دیا۔

اس دوران کئی اور بحران جن میں Global Banking Crisis اور لیکوئیڈٹی کے مسائل شامل ہیں پیدا ہوئے۔ جس سے عالمی نظام زر کے بکھرنے کا خطرہ پیدا ہوا اور کیلیفورنیا سے تعلق رکھنے والے تین امریکی ملٹی نیشنل بینک لیکوئیڈٹی کے مسائل کا شکار ہو کر دیوالیہ ہو گئے۔ علاوہ ازیں اس کی لپیٹ میں دنیا کا قدیم ترین معاشی ادارہ Credit Suisse Bank بھی آیا۔

اگرچہ اس کے بعد ان مسائل کو بڑی حد تک حل کر لیا گیا اور کوئی اور بڑا ڈیفالٹ دیکھنے میں نہیں آیا۔ تاہم 2023ء کا پہلا کوارٹر منفی معاشی منظرنامے کے ساتھ رخصت ہوا۔

چینی معیشت کی سست روی۔

دنیا کی دوسری بڑی معیشت چین موجودہ بحران کے خاتمے کیلئے وہ فیصلہ کن کردار ادا نہیں کر سکا جو اس نے 2008 میں یورپ اور خلیجی ممالک کو کساد بازاری سے بچانے کیلئے کیا تھا اور اضافی سرمایہ کاری کے ذریعے مارکیٹس میں گردش زر کو برقرار رکھ کر استحکام رسد کو یقینی بنایا تھا۔

بیجنگ کی اس خاموشی کے پس پردہ معاشی سے زیادہ سیاسی عوامل کارفرما ہیں۔ اگرچہ یوکرائن اور روس کے درمیان تنازعے میں چین کا مثبت کردار نظر آ رہا ہے تاہم صدر ژی جن پنگ روس پر انتہائی سخت پابندیوں تائیوان پر بدلتے مغربی معیارات کو پسندیدگی کی نظر سے نہیں دیکھ رہے۔

Commodity Market کیلئے رواں سال کا دوسرا کوارٹر کیا اہمیت رکھتا ہے ؟
Concept of trade war between China and USA economic sanctions trading and investment

علاوہ ازیں امریکہ میں رجسٹرڈ چینی کمپنیوں پر ٹیرفس اور Smart Chips کی فراہمی بند کئے جانے نے بھی ایشیائی طاقت کو جوابی اقدامات اور Brics کے معاشی فورم کو متحرک کرنے پر مجبور کر دیا ہے۔ صرف اتنا ہی نہیں بلکہ پیپلز بینک آف چائنا (PBOC) نے عالمی تجارت میں آسٹریلیئن، نیوزی لینڈ ڈالرز اور چینی یوان کو امریکی ڈالر کی جگہ تصفیئے کے لئے معیاری زر کے طور پر بھی استعمال کرنا شروع کر دیا ہے۔

چین برکس ممالک کی مشترکہ کرنسی لانچ کرنے کیلئے گولڈ، پلاٹینیئم، سلور اور پلاڈیئم کے اسٹریٹیجک ذخائر کو انتہائی وسعت دے رہا ہے۔ جس سے ہم دوسرے کوارٹر میں امریکی ڈالر انڈیکس میں گراوٹ اور مندرجہ بالا دھاتوں کی طلب میں اضافہ دیکھ رہے ہیں۔

اگرچہ امریکہ حالات کو بھانپتے ہوئے سیکرٹری آف اسٹیٹ اینٹونی بلنکن اور جینیٹ ییلین کی بیجنگ یاترا سے باہمی تعلقات میں طویل عرصے سے جمی ہوئی برف کو پگھلانے کی کوشش کر رہا ہے۔ تاہم اس حوالے سے طویل سفر طے کرنا ابھی باقی ہے۔

مرکزی بینکوں کی جارحانہ پالیسیز کا اختتام

عالمی سطح افراط زر کو کنٹرول کرنے کیلئے U.S Federal Reserve اور European Central Bank سمیت G-20 کے زیادہ تر ممالک کے مرکزی بینکوں نے جارحانہ مانیٹری پالیسی اپنائے رکھی اور لیبر مارکیٹس پر دباؤ کم کرنیکی کوشش کی۔ اس عمل سے کماڈٹی مارکیٹ پر انتہائی منفی اثرات مرتب ہوئے۔

تاہم 14 ماہ کے بعد بالآخر اب تمام ممالک بتدریج Interest Rates میں اضافہ ختم اور Growth Rate معمول پر لانے کی کوششیں کر رہے ہیں۔ دوسرے کوارٹر میں Precious Metals اور دیگر کماڈٹیز میں بھرپور سرمایہ کاری کی یہ سب سے بڑی وجہ ہے۔

اب جبکہ ہم تیسرے کوارٹر کا آغاز چکے ہیں ہمیں کماڈٹیز میں بھرپور معاشی سرگرمیاں نظر آ رہی ہیں۔ اس کی بنیاد دوسرے کوارٹر میں پیش آنیوالے واقعات اور فیصلوں نے رکھی۔

دستبرداری

انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button