PSX میں سال 2022ء کا اختتام، کیا کھویا اور کیا حاصل کیا ؟

پاکستان اسٹاک ایکسچینج (PSX) میں سال 2022ء کے اختتامی کاروباری سیشن میں تیزی کا رجحان رہا۔ گذشتہ روز وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی طرف سے پاکستان اسٹاک ایکسچینج آمد اور ملک کے دیوالیہ ہونے کی خبروں کی تردید کے علاوہ اسٹاک ایکسچینج کے لئے خصوصی امداد کے اعلان کے بعد آج مارکیٹ نے دوبارہ تیزی کا موڈ اختیار کر لیا۔ اسکے علاوہ عالمی اسٹاکس (Global Stocks) میں تیزی اور PSX کے رول اوور ویک کے بعد سرمایہ کار نئی پوزیشنز لیتے ہوئے نظر آئے۔ معاشی ماہرین کے مطابق کئی روز کی مندی کے بعد ٹیکنیکی بنیادوں پر بھی مارکیٹ کی بحالی کی توقع تھی۔

آج KSE100 میں 673 پوائنٹس کا اضافہ واقع ہوا۔ جس کے بعد انڈیکس 40 ہزار کہ نفسیاتی سطح (Psychological Level)، 40100 اور 40400 کی مزاحمتی حدوں (Resistance Levels) کو عبور کرتے ہوئے 40420 کی سطح پر بند ہوا۔ ہفتے اور اتوار کے بعد اب مارکیٹ میں اگلا کاروباری سیشن 2 جنوری 2023ء کو ہو گا۔ رواں سال کے دوران KSE100 انڈیکس میں 9 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔ گذشتہ سال اسی دن یعنی 30 دسمبر 2021ء کو انڈیکس 46 ہزار کی سطح پر تھا جبکہ آج کا اختتامیہ 40420 پر ہوا ہے۔ اس طرح اس عرصے کے دوران KSE100 میں 5600 پوائنٹس کی کمی واقع ہوئی ہے۔

دوسری طرف KSE30 انڈیکس میں دن کا اختتام 218 پوائنٹس کے اضافے کے ساتھ 14832 پر ہوا ہے۔ یوں سال کے آخری کاروباری سیشن میں انڈیکس 15 ہزار کا نفسیاتی ہدف عبور کرنے میں ناکام رہا ہے۔ گذشتہ سال 30 دسمبر 2021ء کو KSE30 انڈیکس 18190 کی سطح پر تھا۔ اسطرح مجموعی طور پر آج ختم ہونیوالے اسٹاک ایکسچینج کے سال کے دوران انڈیکس میں 3291 پوائنٹس کی کمی واقع ہوئی۔ جو کہ 15 فیصد کے قریب بنتی ہے۔

پاکستان کے سیاسی اور معاشی حالات ملک کے اس اہم ترین معاشی اعشاریے (Financial Indicator) کہ کارکردگی پر بری طرح سے اثر انداز ہوئے۔ اپریل میں ملکی قیادت کی تبدیلی کے بعد پاکستان اسٹاک ایکسچینج بدترین گراوٹ کی شکار رہی۔ انفرادی اعتبار سے اگر اسٹاکس کے حالات کا اندازہ کیا جائے تو یہاں دو اسٹاکس کی مثالوں سے اندازہ قائم کیا جا سکتا ہے۔ گذشتہ سال آج ہی کے دن یعنی PSX کے آخری کاروباری روز پراپرٹی سیکٹر کے اسٹاک TPLP کی قدر 33 روپے تھی۔ جبکہ ایک سال کے بعد یہ 17 روپے فی شیئر کی سطح پر ٹریڈ ہوا ہے۔ اسکے علاوہ الیکٹرونکس سیکٹر کا اسٹاک WAVES گذشتہ سال کے آخری روز 24 روپے پر ٹریڈ ہو رہا تھا۔ جبکہ آج اس کی اختتامی قیمت 8 روپے 63 پیسے رہی ہے۔ اس طرح مجموعی طور پر گذشتہ ایک سال کے دوران WAVES کی قدر میں تین گنا کمی واقع ہوئی ہے۔ نشاط ملز لیمیٹڈ (NML) کی قدر گذشتہ سال اسی دن 124 روپے فی شیئر کی سطح پر بڑے پروفائل کی کمپنیوں میں شامل تھا۔ جبکہ ایک سال کے بعد یہ 54.99 روپے فی شیئر کی سطح پر بند ہوا ہے۔ جو کہ اوسط لیول کے پروفائل کی حامل کمپنی بن چکی ہے۔ 2022ء اسٹاک ایکسچینج سے بہت کچھ چھین کر رخصت ہوا ہے۔ 12 کمپنیاں اسٹاک مارکیٹ سے اپنا سرمائے کو نکال کر پاکستان سے باہر منتقل ہوئیں۔ جبک محض 3 نئی کمپنیوں کا اضافہ ہوا ہے۔ سال 2022ء کے ڈوبتے سورج کے ساتھ پاکستان اسٹاک ایکسچینج (PSX) کی 105 کمپنیاں بھی ڈوب گئیں یعنی دیوالیہ ہوئیں۔ جن میں باوانی ایئر پروڈکٹس (BAPL), بلال فائبرز (BILF), اور دیوان فاروق موٹرز لیمیٹڈ (DFML) جیسے بڑے نام شامل ہیں۔ مجموعی طور پر پاکستانی معیشت اور معاشی اعشاریوں (Financial Indicators) کے لئے 2022ء ایک ڈراؤنا خواب ثابت ہوا۔ پاکستان اسٹاک ایکسچینج 2023ء کا آغاز ایسے حالات میں کرنے جا رہی ہے کہ 25 فیصد کمپنیاں ڈیفالٹر لسٹ میں شامل ہیں اور خود پاکستان کی صورتحال بھی کچھ اچھی نہیں ہے۔ آخ ختم ہونیوالے سال کے دوران PSX کا کوئی ایک سیکٹر بھی ایسا نہیں ہے جو اپنی شیئر ویلیو سے اپنی آپ بیتی نہ بیان کر رہا ہو۔ اسی غیر یقینی صورتحال کے ساتھ ہی یہ سال رخصت ہو رہا ہے۔ 2023ء کے پہلے کوارٹر میں بھی یہی صورتحال جاری رہنے کا امکان ہے کیونکہ اسی سال کے دوران ملک میں عام انتخابات بھی ہونے ہیں لہذا سیاسی صورتحال کے سنگین اثرات 2023ء میں بھی PSX کا تعاقب کرتے رہیں گے۔

دستبرداری

انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button