US SEC کا کرپٹو ایکسچینجز کے خلاف مزید اقدامات کا اعلان ، ریگولیٹری بل رواں ہفتے سینیٹ سے منظور ہونے کا امکان

چیف انفورسمنٹ افسر ڈیوڈ ہریش نے گزشتہ روز اپنے بیان میں کہا کہ بائنانس اور Coinbase کے خلاف کاروائیاں محض ابتدا ہے

US SEC نے بائنانس اور Coinbase  کے بعد مزید کرپٹو ایکسچینجز کے خلاف سخت اقدامات کا اشارہ دیا ہے . لیکن  معاشی ماہرین نے ایک بار پھر خبردار کیا ہے کہ ایسے اقدامات قانونی دائرہ کار کے اندر کام کرنے والے نیٹ ورکس  کے لئے مسائل پیدا کر سکتے ہیں. واضح رہے کہ امریکی ریگولیٹری ادارے کی طرف سے یہ بیانات ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب سینیٹ سے  رواں ہفتے کرپٹو ریگولیٹری بل منظوری کے بعد ایوان صدر بھجوایا جا رہا ہے .

US SEC کے بیانات کتنے سنجیدہ ہیں ؟

امریکی سیکیوریٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن یعنی US SEC کے چیف انفورسمنٹ افسر ڈیوڈ ہریش نے گزشتہ روز اپنے بیان میں کہا کہ بائنانس اور Coinbase کے خلاف کاروائیاں محض ابتدا ہے . آنیوالے دنوں میں درجنوں نیٹ ورکس کے خلاف تحقیقات شروع کی جانیوالی ہیں . انہوں نے FTX Gate Scandal کے مرکزی کردار اور بانی سیم بنکمن فرائیڈ کے خلاف مقدمے میں سامنے آنیوالے انکشافات کا بھی حوالہ دیا .

انکے اس بیان کو سینیٹ میں پیش  کئے گئے کرپٹو ریگولیٹری بل کی منظوری اور اس کے بعد انڈسٹری پر ممکنہ پابندیوں کے تناظر میں دیکھا جا رہا ہے.

نیا کرپٹو ریگولیشنز بل کیا ہے ؟

گذشتہ سال نومبر میں FTX گیٹ اسکینڈل سامنے آنے سے اور اس کے بعد پیش آنیوالے واقعات کی سیریز سے امریکہ سمیت دنیا بھر میں کرپٹو ایکسچینجز اور نیٹ ورکس کے خلاف تحقیقات کا آغاز کیا گیا ۔جس کے بعد کئی اداروں کو اپنے آپریشنز بند کرنا پڑے جن میں دنیا کی سب سے بڑی کرپٹو ایکسچینج بائنانس کا امریکی ورژن Binance USD بھی شامل تھا۔

رواں سال مارچ میں سلور گیٹ بینک کے دیوالیہ ہونے کے بعد بائیڈن انتظامیہ نے ان ایکسچینجز اور پروڈکٹس کے بارے میں عوامی سطح پر آگاہی کی مہم کا آغاز کرتے ہوئے امریکی ایوان نمائندگان کے اسپیکر کو متعلقہ قانون سازی کیلئے خط لکھا۔ اس بل کے مطابق ریگولیٹری ادارے تمام نان رجسٹرڈ پروڈکٹس پر پابندی عائد کر سکیں گے اور مشکوک ٹرانزیکشنز کو فیڈرل ریزرو کے سینٹرل سسٹم کے تحت روکا جا سکے گا اور ایسی کمپنیوں کے اثاثوں کو منجمند بھی کیا جا سکے گا۔

کیا کرپٹو کرنسیز کے لئے مشکلات کے ایک نے دور کا آغاز ہونے جا رہا ہے؟

معاشی ماہرین کے خیال میں نئے بل کی منظوری کے بعد اگر ڈیجیٹل اثاثوں کے خلاف مزید ایکشنز لئے جاتے ہیں تو یہ ان کرپٹو کرنسیز کے لئے مسائل پیدا کرے گا جو کہ امریکی سرزمین پر آپریشنز جاری رکھے ہوے ہیں. تاہم انہوں نے خبردار کیا ہے کہ قانونی دائرہ کار میں کام کرنے والے پلیٹ فارمز کے خلاف مقدمات اور کریک ڈاؤن سے شفاف انداز میں کام کرنے والوں کی حوصلہ شکنی ہو گی . کیونکہ نومبر 2022 میں FTX سکینڈل کے بعد کی بڑی ایکسچینجز دبئی ، انڈونیشیا اور دیگر ایشیائی مارکیٹس کا رخ کر چکی ہیں .

خود US SEC کے  بعض ذمہ داروں کا کہنا ہے کہ پابندیاں  ڈیجیٹل اثاثوں کا  حل نہیں ہے بلکہ انہیں حقیقی کرنسیز کی طرح ٹریڈ کیا جانا چاہیئے انہوں نے یہ بھی کہا کہ ماضی میں انہیں کماڈٹیز کی طرح ڈیل کیا گیا۔ جس کے انتہائی منفی اثرات برآمد ہوئے۔

تاہم نئے بل کی منظوری سے انہیں یہ اختیارات حاصل ہو جائیں گے کہ وہ قوانین کی خلاف ورزی پر کسی بھی سرمایہ کاری فنڈ کی خلاف ورزی پر متعلقہ نیٹ ورکس کو 1 لاکھ ڈالرز تک جرمانہ عائد کر سکیں گی۔ اس کے بعد وہ انہیں بند بھی کرنے کی پوزیشن میں بھی ہوں گی۔ جبکہ قوانین کے نافذالعمل ہوتے ہی تمام ڈیجیٹیل اثاثوں کا مکمل کنٹرول نیویارک ڈیپارٹمنٹ آف فائنانشل سروسز (NYDFS) کے پاس آ جائے گا۔

قانونی ماہرین کی US SEC کے بارے میں توقعات

ریاست نیویارک کی اٹارنی جنرل لیٹیشیا جیمز پر امید ہیں کہ رواں ماہ کے اختتام  تک صدر جو بائڈن کی طرف سے دستخط  کے بعد کرپٹو بل   باقاعدہ طور پر قانون کی شکل اختیار کر لے گا۔ . انہوں  نے حالیہ مہینوں میں سیلسیئس، Kucoin اور نیکسو کے علاوہ کئی کرپٹو ٹوکنز کے خلاف موثر عملی اقدامات کئے ہیں۔

تاہم وہ سمجھتی ہیں کہ موجودہ امریکی قوانین ڈیجیٹیل اثاثوں کو انتہائی محدود انداز میں ڈیل کر سکتے ہیں۔ جنھیں تبدیل کیا جانا موجودہ حالات کی ضرورت تھی . انکے خیال میں نئی کرپٹو ریگولیشنز سے ان کرنسیز کے پلیٹ فارمز کی سرگرمیوں کو محدود کیا جا سکتا ہے۔ اور ان کی ٹرانزیکشنز کو مرکزی نظام کے تحت مانیٹر بھی کیا جا سکتا ہے۔ نیز حکومتی ریٹائرمنٹ فنڈز کے ساتھ مفادات کا ٹکراؤ رکھنے والی تمام اسکیموں کو ختم بھی کیا جا سکے گا.

US SEC کا کرپٹو ایکسچینجز کے خلاف مزید اقدامات کا اعلان

 

 

دستبرداری

انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button