Dow Jones کیلئے 2024 میں Rates Cut Policy سے Bullish Momentum جاری رکھنے میں مدد مل سکتی ہے.

The Index hit All Time High in December, after massive selling in October and November

Dow Jones Industrial Average کے لئے رواں سال ملے جلے اعداد و شمار اور مسلسل اتار چڑھاؤ کے باوجود تاریخ کی بلند ترین سطح پر اختتام پذیر ہو رہا ہے. اگرچہ آئندہ چند روز میں Global Stocks پرافٹ ٹیکنگ اور Christmas کی Santa Rally کے شکار ہو سکتے ہیں.

تاہم 2023 میں ایک تواتر کے ساتھ بڑھنے والے Interest Rate کے سبب دباؤ کے شکار رہنے کے بعد آئندہ سال Equities میں خرید داری کی توقع کی جا رہی ہے . ذیل میں ہم نہ صرف اس حوالے سے کی جانے والی  پیشگوئیوں اور ان کی وجوہات پر نظر ڈالیں گے . بلکہ رواں سال کے ان واقعات کا جائزہ بھی لیں گے جو سرمایہ کاروں میں غیر یقینی رویے اور محتاط انداز اختیار کرنے کا سبب بنے . 

2023 کے وہ واقعات جو Dow Jones میں غیر معمولی اتار چڑھاؤ کا باعث بنے.؟

2023 جس کے محض چند ٹریڈنگ سیشنز باقی رہ گئے ہیں.  عالمی سرمایہ کاروں کے لئے ایک تناؤ سے بھرپور سال رہا. کیونکہ اسے وراثت میں 2022 میں Russia کی جانب سے Ukraine پر ہونے والے حملے کے سبب پیدا ہونے والا Global Financial Crisis ملا تاہم یہ ایسے وقت میں ختم ہو رہا ہے جبکہ Middle East میں Gaza پر Israel کی طرف سے مسلط کی جانیوالی جنگ کی تباہ کاروں سے عالمی معیشت Recession کی ایک نئی لہر کی خوف کی شکار ہے .

خطے میں جنگ کے وسعت اختیار کر جانے کا خدشہ اپنی جگہ موجود ہے. اور Yemen کے Houthi Rebels کی جانب سے تجارتی بحری جہازوں پر حملوں میں تیزی آ رہی ہے . جبکہ Red Sea میں دنیا کی اہم ترین بحری گزرگاہ Bab Almandab Straight بند ہوئے لگ بھگ دو ہفتے ہو چکے ہیں ، جس سے Asia ، Africa اور Europe کے درمیان Logistic Route اندازے کے مطابق 16500 ناٹیکل میل وسیع ہو گیا ہے اور عالمی سطح پر قیمتوں کے دو سے تین گنا اضافے کا خطرہ پیدا ہو گیا ہے . 

اگرچہ United States اور اسکے اتحادی ممالک بحیرہ احمر میں Maritime Security بڑھا رہے ہیں تاہم اسکے باوجود حالات معمول پر نہیں لائے جا سکے . اس تنازعے کے 2024 میں بھی عالمی معاشی افق پر بڑی تبدیلیوں کا سبب بنانے کا اندیشہ ہے .

Recession ، قابو میں نہ آنیوالا Consumer Price Index اور High Interest Rates.

رواں سال دنیا کے طاقتور ترین ممالک کو دریش Economic Challenges میں Recession کی بدترین لہر سرفہرست رہی. جس کی وجہ سے پہلے دونوں کوارٹرز کے دوران Stocks کے سرمایہ کاروں نے انتہائی محتاط انداز اختیار کئے رکھا. اس کے منفی اثرات دنیا بھر کی Stock Markets کی طرح Dow Jones پر بھی مرتب ہوئے. جس کا Composite Index کم ترین سطح 27 ہزار سے بھی نیچے آ گیا .

علاوہ ازیں اس تمام عرصے کے دوران دنیا بھر میں اشیائے خورد و نوش کی قیمتیں یعنی Consumer Price Index کئی عشروں کی بلند ترین سطح پر آ گیا ، بالخصوص Turkey ، Europe ، United Kingdom اور United States میں یہ اپریل تک بے قابو ہوتی ہوئی دکھائی دی . جس کی وجہ سے Federal Reserve اور European Central Bank سمیت اہم Central Banks نے سخت Monetary Policy اختیار کئے رکھی اور Interest Rates میں اضافے کا سلسلہ جاری رکھا .

یہی وجہ ہے کہ Growth Rates گزشتہ 10 میں سب سے کم رہے ، اس دوران US GDP میں بھی غیر معمولی کمی واقع ہوئی جس سے Dow Jones سمیت تمام Markets میں گراوٹ ریکارڈ کی گئی .

اس کا خوش آئند پہلو اکتوبر اور نومبر کے دوران Headline Inflation میں کمی کی صورت میں نظر آیا ، جس سے ہم کہ سکتے ہیں کہ آئندہ برس Stock Investment کا سال ہو سکتا ہے .

Dow Jones کیلئے 2024 میں Rates Cut Policy سے Bullish Momentum جاری رکھنے میں مدد مل سکتی ہے.
US CPI

عالمی بنکنگ بحران کے Dow Jones اور دیگر Stocks پر اثرات.

Global Banking Crisis  نے پہلے کوارٹر کے اختتام اور دوسرے کے شروع میں عالمی سرمایہ کاروں کو نظام زر بکھرنے کے خوف میں مبتلا کئے رکھے ۔ رسک فیکٹر پھیلانے میں سب سے بڑا کردار Social Media نے ادا کیا۔ لیکن اکثر لوگ اب بھی یہی سوال کرتے نظر آتے ہیں کہ کسی مالیاتی کمزوری کے بغیر Credit Suisse اور Silicon Valley Bank چند دنوں میں ڈیفالٹ کیسے کر گئے ؟ اور رواں سال کا بینکنگ کرائسز 2008ء سے کیسے مختلف ہے ؟

اس سوال کا جواب ایک دوسرے سوال میں چھپا ہوا ہے کہ اگر 2008ء کا بینکاری بحران Facebook، Instagram، WhatsApp اور Tiktok کے زمانے میں آتا تو کیا ہوتا ؟۔ اسی سوال سے ملٹی نیشنل بینکوں کے اتنے کم وقت میں ڈیفالٹ ہونے کی وضاحت ہو جاتی ہے۔ سلیکون ویلی کے دیوالیہ ہونے کی خبریں اس وقت سامنے آئیں جب Federal Reserve کے سربراہ جیروم پاول اور US Finance Secretary جینیٹ ییلین اسی بینک کے لئے بیل آؤٹ پیکیج کا اعلان مشترکہ پریس کانفرنس میں کر رہے تھے۔

انہوں نے SVB کے ڈیفالٹ پر ردعمل ان الفاظ میں دیا کہ ” محض چند گھنٹوں میں دنیا کا طاقتور ترین بینک کیسے ڈوب سکتا ہے”۔ جی ہاں۔ حقیقی طور پر دیوالیہ ہونے سے کئی گھنٹے پہلے سوشل میڈیا پر ایسا ہو چکا تھا۔ 9 مارچ (SVB دیوالیہ ہونے سے ایک دن قبل) SVB محض 5 گھنٹوں کے دوران اپنے 80 فیصد سرمایہ کار کھو چکا تھا۔ اسکے ڈوبنے کی افواہیں جیروم پاول کے الفاظ کا حوالہ دے کر پھیلائی گئیں۔ جن کے متعلق سربراہ Fed خود بھی بے خبر تھے۔

Rates Cut Policy آئندہ سال سرمایہ کاری کے رجحان میں کیسے اضافہ کر سکتی ہے؟

رواں سال سخت Monetary Policy سے Stocks Investment ایک خاص حد تک محدود رہی کیونکہ Inflation کا رسک فیکٹر اپنے عروج پر تھا ، تاہم 2023 کے آخری کوارٹر میں نہ صرف Policy Tightening cycle بند کر دیا گیا ، بلکہ آئندہ برس Interest Rates میں کمی کا لایحہ عمل بھی دے دیا گیا ہے . یہی وجہ ہے کہ عالمی معاشی ماہرین آئندہ برس  کو Stocks اور Commodities میں سرمایہ کاری کے معاشی دورانئے کے طور پر دیکھ رہے ہیں .

Dow Jones Composite Index کے 40 ہزار کی نفسیاتی حد عبور کرنے کی پیش گوئی کی جا رہی ہے . اگر ایسا ہوا تو یہ Market Cap میں 30 فیصد اضافہ ہو گا ، جو کہ Global Investment میں ایک بڑا ریکارڈ ہو گا.

دستبرداری

انتباہ۔۔۔۔ اردو مارکیٹس کی ویب سائٹ پر دستیاب آراء اور مشورے، چاہے وہ آرٹیکل ہوں یا پھر تجزیئے ، انفرادی مصنفین کے ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ Urdu Markets کی نمائندگی کریں۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button